کراچی : آغا خان یونیورسٹی (AKU) کے انسٹیٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ (IGHD) نے پاکستان کے ممتاز ماہرینِ تعمیرات، منصوبہ سازوں، پبلک ہیلتھ ماہرین، ترقیاتی ماہرین اور سرکاری نمائندوں کو ایک جگہ جمع کیا تاکہ ملک کے اہم ترین قومی چیلنجوں میں سے ایک کا حل تلاش کیا جاسکے۔ شہروں اور دیہی علاقوں میں تیزی سے بڑھتے ہوئے ماحولیاتی دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے گھروں، محلّوں اور عوامی نظاموں کو کس طرح نئے سرے سے ڈیزائن کیا جائے۔
یہ مکالمہ IGHD کی سالانہ کانفرنس " کلائمیٹ چینج اینڈ دی بلٹ انوائرنمنٹ" میں ہوا، جو سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ سولوشنز نیٹ ورک (SDSN) پاکستان کے تعاون سے،IGHD کے بانی ڈائریکٹر پروفیسر ذوالفقار اے بھٹہ کی قیادت میں منعقد ہوئی۔
اس سال کا موضوع "مہنگے وسائل سے محروم ماحول میں لچک اور موافقت کو فروغ دینا، موسمیاتی تبدیلی اور تعمیر شدہ ماحول"تحقیق، حل اور اختراعی طریقوں پر مبنی ایک دن کے لیے بنیاد بنا۔
کانفرنس میں زیرِ بحث سنگین مسائل کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، ہز ہائنس آغا خان کا بیان تقریب میں پڑھ کر سنایا گیا جس میں اس بات پر زور دیاگیا کہ "موسمیاتی تبدیلی ہمارے دورمیں خطرات کو بڑھانے والےعوامل Threat multipliers)) میں سے سب سے شدید ہے- ۔ اس کے اثرات بیماری، غذائیت کی کمی، نقل مکانی ، تعلیمی نقصان اور غربت کو کئی گنا بڑھا دیتے ہیں جن کی وجہ سے خواتین، بچے، بزرگ اور پسماندہ طبقات سب سے زیادہ زیربار آتے ہیں ۔ ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے- بلکہ یہ مساوات، استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
ہز ہائنس نے مزید کہا کہ "موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں پیش رفت مضبوط شراکت داری پر منحصر ہوگی۔انہوں نے پاکستان، یورپ، شمالی امریکہ اور جنوب مشرقی ایشیا سے شریک ہونے والے متعدد شراکت داروں کاخیرمقدم بھی کیا۔"
افتتاحی سیشن میں معزز مہمان خصوصی، جناب طارق خان، ہائی کمشنر آف کینیڈا ٹو پاکستان، شریک ہوئے۔ اس کے بعد پاکستان کی وزارتِ منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے وفاقی وزیر، معزز پروفیسر احسن اقبال کا خصوصی پیغام بھی ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا گیا۔
جناب طارق خان نے کہا "کینیڈا پاکستان جیسے ممالک کو موسمیاتی چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں بھرپور تعاون فراہم کر رہا ہے۔ اس کانفرنس میں پیش کیے گئے خیالات لاکھوں لوگوں کے بہتر، پائیدار مستقبل کی بنیاد بن سکتے ہیں۔"
ویڈیو پیغام میں، معزز وزیر پروفیسر احسن اقبال نے ملک میں موسمیاتی موافقت کی فوری ضرورت پر زور دیا "پاکستان کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ ہم اپنے شہروں، گھروں اور عوامی اداروں کو موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں کتنی جرات مندی سے نئے دور کے مطابق ڈھالتے ہیں۔ لچک پیدا کرنا کوئی اختیار نہیں بلکہ یہ ہماری قومی ترقی کی ترجیح ہے۔ ایسی کانفرنسز تحقیق کو عملی پالیسیوں میں بدلنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، جو پاکستان بھر میں محفوظ، مؤثر اور موسمیاتی موافق ماحول کی راہ ہموار کرتی ہیں۔"
کانفرنس کے پہلے روز پروفیسر ساجدہ حیدر وندال (THAAP)، کرسٹوفر برمن اور جوزف آگسٹین (UCL)، اور ڈاکٹر زہرہ حسین (Laajverd) نے کلیدی خطابات پیش کیےجن میں موسمیاتی لحاظ سے موزوں تعمیرات، مقامی طرزِ تعمیر اور کمیونٹی کی قیادت میں تیار کردہ ماحولیاتی حل پیش کیے گئے۔
چیف گیسٹ پروفیسر احسن اقبال نے دوبارہ اس بات پر زور دیا کہ"پاکستان کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ ہم شہروں، گھروں اور اداروں کو کس جرات سے نئے موسمیاتی حقائق کے مطابق ڈھالتے ہیں۔ لچک پیدا کرنا ناگزیر ہے یہ قومی ترجیح ہے۔ ایسی کانفرنسز ہمیں تحقیق کو ان پالیسیوں میں ڈھالنے میں مدد دیتی ہیں جو محفوظ، جامع اور موسمیاتی موافق ماحول تشکیل دیتی ہیں۔ "
سامعین سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر سلیمان شہاب الدین، صدر AKU، نے یونیورسٹی کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا"موسمیاتی تبدیلی پاکستان میں زندگی کے ہر پہلو کو بدل رہی ہے۔ ایک یونیورسٹی ہونے کے ناطے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ملک کو زیادہ محفوظ، زیادہ مستحکم اور زیادہ لچکدار ماحول کے ڈیزائن میں رہنمائی فراہم کریں۔ AKU موسمیاتی موافقت کے لیے تحقیق، حل اور شراکت داریوں کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے۔"
افتتاحی سیشن اس عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوا کہ کانفرنس کے باقی سیشنز میں دیہی ماڈلز برائے موسمیاتی موافقت، موسمیاتی لحاظ سے مضبوط صحت کے نظام، مقامی اور دیسی حل، کمیونٹی کی قیادت میں اختراعات اور ایک اعلیٰ سطحی قومی پالیسی پینل پر گفتگو ہوگی۔
ایک تبصرہ شائع کریں