پاکستان پاورٹی ایلی ویشن فنڈ (پی پی اے ایف) کا پائیدار ترقی کے اہداف کے موضوع پر بلوچستان میں ورکشاپ کا انعقاد

ورکشاپ میں پائیدار ترقی کے اہداف کی اہمیت ، صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے موضوعات شامل

ورکشاپ میں کے شرکاء کا گروپ فوٹو
اسلام آباد (اردو وائس پاکستان 31 مارچ 2016)  پاکستان پاورٹی ایلی ویشن فنڈ (پی پی اے ایف) کی جانب سے صوبائی سطح پر 'پائیدار ترقی کے اہداف 'کے موضوع پر کوئٹہ میں چوتھی ورکشاپ کا انعقاد کیاگیا ۔ اس ورکشاپ میں پائیدار ترقی کے ہدف 5 (Sustainable Development Goal 5) کی اہمیت پر زور دیا گیا جن میں صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے موضوعات شامل ہیں ۔ اس پلیٹ فارم پر شرکاء کو پی پی اے ایف اور اسکے شراکتی اداروں کے اختیار کردہ طریقوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا جن پر عمل پیرا ہوکر پائیدار ترقی کے ہدف 5 (SDG5) کو حاصل کیا جائے اور عوام کی شمولیت اور مساوات کے عزم کو آگے بڑھاتے ہوئے فیلڈ اسٹاف کے ساتھ باہمی رضامندی حاصل کی جائے ۔ اطالوی حکومت کے ذیلی ادارے اٹالین ڈیولپمنٹ کارپوریشن (Italian Development Cooperation)کے مالی تعاون کے زیر نگرانی منعقد ہونے والی پی پی اے ایف ورکشاپ میں غربت ختم کرنے کے لئے کام کرنے والے شراکتی اداروں کے فیلڈ اسٹاف اور سینئر مینجمنٹ نے شرکت کی۔ 

بلوچستان حکومت کے ترجمان اور صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کے قانونی مشیر میر محمد ترین نے اس موقع پر اہم خطاب کیا۔ انہوں نے خواتین کو درپیش مسائل پر اظہار خیال کے لئے پلیٹ فارم فراہم کرنے پر پی پی اے ایف کی تعریف کی اور بتایا کہ بلوچستان پہلا صوبہ ہے جہاں صوبائی اسمبلی میں خاتون اسپیکر ہے۔ مزید یہ کہ مس راحیلہ درانی نے بطور اسپیکر یہ ذمہ داری بھی اٹھائی کہ اسمبلی میںخواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق فغال گفتگو کی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انفراسٹرکچر کے منصوبوں کی ترقی، سماجی سرگرمی اور سماجی آگہی سے بلوچستان کی خواتین کو بہتر انداز سے باختیار بنایا جاسکے گا ، پی پی اے ایف اور اسکے شراکتی اداروں کو سماجی سرگرمی میں اضافہ کرنا چاہیئے جس کے نتیجے میں نچلی سطح پر بنیادی حقوق سے متعلق معاشرے میں آگہی بڑھے گی، یوں سرکاری حکام کے احتساب کا سماجی دباو ¿ پیدا ہوگا اور حکومتی حکمت عملیوں اور پالیسیوں کو بہتر انداز سے نافذ کرنے میں مدد ملے گی۔ 

بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام کے نادر گل نے قومی وسائل کی تنزلی کو اجاگر کیا جس کا لوگوں اور سماجی و معاشی ترقی کے درمیان براہ راست تعلق ہے اور اسی کے باعث صدی کے ترقیاتی اہداف کا حصول متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بلوچستان میں خواتین پانی کے بحران کی سب سے زیادہ شکار ہیں۔ گھریلو کاموں کی غرض سے خواتین کی جانب سے پانی جمع کرنے کے باعث لڑکیوں کی اسکول سے غیر حاضری ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گورننس کو بہتر بنانے کے لئے سماجی سرگرمی ایک موثر آلہ ہے اور خواتین کی معاشی آزادی سے مجموعی طور پر انہیں بااختیار بنانے کی راہ ہموار ہوتی ہے اور معاشرے میں ان کی قیادت کی استعداد میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ وہ خانگی امور میں فیصلہ سازی میں بھی شامل ہوتی ہیں۔ 

یونیسکو کے صوبائی کورآرڈینیٹر قیصر جمالی نے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 600 گھوسٹ اسکولوں میں 2 لاکھ طالب علم موجود ہیں۔ سول سوسائٹی اور حکومت کو مل کر ٹیچر زکے احتساب کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ صوبے میں 12 ہزار 500 اسکولوں میں سے صرف 3400 اسکول لڑکیوں کی تعلیمی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ انہوں نے ایک مشترکہ حکمت عملی کی تیاری اور اس پر کام کرنے کا منصوبہ پیش کیا جن میں اختیارات کی ضلعی سطح پر منتقلی ، اساتذہ کے انتخاب کے لئے میرٹ پر مبنی نظام اور طالب علموں و اساتذہ کی حاضری کے لئے مانیٹرنگ نظام کی تیاری ہے۔ 

اپنے جینڈرایکشن پلان 2015 کے تحت پی پی اے ایف نے قومی سطح کی سوشل موبلائزرز /منتظم اور اپنے پی اوز کے کریڈٹ افسران کیلئے پہلی سرگرمی کا انعقاد کیا ہے جس کے ساتھ ہی پاکستان بھر میں صوبائی سطح پر ورکشاپس منعقد کی جارہی ہیں۔ سوشل موبلائزرز دراصل پی پی اے ایف اور مقامی افراد کے درمیان پل کا کام کرتے ہیں اور وسائل، رویئے اور معاشی حالت کے اعتبار سے وہ پائیدار تبدیلی لانے کے لئے کام کرتے ہیں۔ تاہم سوشل موبلائزرز میں بالخصوص خواتین کے لئے یہ اتنا آسان کام نہیں ہے۔ 

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی