سال 2025 تک ہر 5 میں سے ایک فرد موٹاپے کا شکار ہوگا: سروے رپورٹ



تحریرابوالحسنین اردو وائس پاکستان 03 اپریل 2016

سال 2014 میں 5 بلین بالع افراد میں سے 641 ملین افراد موٹاپے کا شکار پائے گئے۔ اور یہ سلسلہ اگر اسی طرح چلتا رہا تو سال 2025 تک یہ تعداد 1.1 بلین افراد سے تجاوز کر جائے گی۔ حال ہی میں جاری ہونے والے سروے میں کہا گیا ہے کہ 2025 تک ہر 5 میں سے ایک بالغ فرد موٹاپے کا شکار ہوگا۔ اس سروے میں بچوں کو شامل نہیں کیا گیا  ہے۔ سروے نے خبر دار کیا ہے کہ موٹاپے کی بیماری تیزی کے ساتھ وبائی مرض کی شکل اختیار کررہی ہے، جس کے فرد کی صحت اور معاشی حالت پر برے اثرات مرتب ہونگے۔ 

بالغ افراد کے موٹاپے کا شکار ہونے کا رجحان 40 سالوں میں دُگنے سے بھی زیادہ ہوگیا ہے ۔ اور آئندہ 9 سالوں کے اندر یہ رجحان مزید بڑھنے کا حدشہ ہے۔ دی لینسیٹ میڈیکل جرنل کی جانب سے شائع ہونے والی تحقیق میں امپیریل کالج لندن کے مصنف ماجد ایزیتی نے کہا کہ ’’ اس بیماری کے صحت سے متعلق بھیانک اثرات ہوسکتے ہیں جو ہم نہیں جانتے‘‘ موٹاپا اور خاص طور پر بھاری بھرکم موٹاپا اور شکل بگاڑ دینے والا موٹا پا اعظاء اور عضویاتی نشونما کو متاثر کرتے ہیں۔ 

ان میں سے کچھ یعنی جسم میں بڑھتے ہوئے کولیسٹرول یا بلند فشارخون کا ہم دوائوں سے علاج کرسکتے ہیں لیکن بشمول ذیابیطس دیگر بہت سوں کے لئے ہمارے پاس موثر علاج نہیں ہوتا۔ لوگ وزن کے مختلف زمروں میں آتے ہیں ۔ بوڈی ماس انڈیکس ( بی ایم آئی) کی بنسبت وزن زیادہ ہوجاتا ہے۔

ایک صحت مند بی ایم آئی کا رینج 18.5 سے 24.9 ہوتا ہے ۔ 18.5 سے کم وزن والے کو کمزور اور 25 سے زیادہ کو زیادہ وزن کا حامل سمجھا جاتا ہے اور 30 سے زیادہ کو موٹاپے کا شکار تصور کیا جاتا ہے۔ بی ایم آئی جب 30 سے اوپر جاتا ہے تو ذیابیطس ، اسٹروک، دل کے امراض اورکیسنر جیسے موذی مرض کے لاحق ہونے کے چانسز بڑھ جاتے ہیں۔

 بی ایم آئی 35 کو بہت زیادہ موٹاپا اور 40 یا اس سے زیادہ خطرناک اور بگڑی شکل کا موٹاپا ہوتا ہے ۔ اس حالت میں انسان چلنے پھرنے سے بھی معزو ر ہوجاتا ہے۔


0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی