بنگلہ دیش میں خونی جھڑپیں ، 12 افراد ہلاک، ہزاروں افراد زخمی



ڈھاکا (ویب ڈیسک) بنگلہ دیش میں بلدیاتی انتخابات کے پانچویں مرحلے کے دوران شدید جھڑپیں شروع ہوئیں۔ پرتشدد واقعات میں2 بلدیاتی امیدواروں 2 بچوں سمیت 12 افراد جھڑپوں کی بھینٹ چڑھ گئے جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہوگئے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق بنگلہ دیش حکومت بلدیاتی انتخابات کا پانچواں مرحلہ بنگال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارٹی لائن کی بنیادوں پر منعقد کروارہی ہے۔

بنگالی آفشلز کا کہنا ہے کہ ہلاکتیں چٹاگانگ، جاماپور، نواکھلی، کومیلا، پانچا گڑھ اور ناریان گنج میں ہوئی ہیں۔ پرتشدد واقعات میں ہزاروں افراد زخمی ہوگئے ہیں جن میں بیشتر کو گولیاں لگی ہیں۔چھڑپیں دھاندلی اور دیگر غیر قانونی کاموں کی وجہ سے اشتعال پھیل جانے سے ہوئیں۔ 45 اضلاع میں 717 یونینوں کے تحت پولنگ ہورہی ہیں جن میں دھاندلی اور دیگر غیر قانونی عمل عروج پر ہیں۔ جاماپور میں پر تشدد واقعات میں 2 بچوں سمیت 4 افراد ہلاک ہوئے جب پولیس نے 2 امیدواروں کے حامیوں کے درمیان تصادم کو ختم کرنے کے لیے فائرنگ کردی۔ ضلعی پولیس چیف محمد نظام الدین نے کہا کہ پولیس نے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے فائرنگ کی تھی۔ ڈی سی محمد شہاب الدین نے میڈیا کو بتایا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ پرتشدد واقعات میں 2 امیدوار جان بحق ہوگئے ہیں، بی این پی کے کمال الدین اور ایم ڈی یاسین شامل ہیں۔ مارچ 2016 سے چلنے والے بلدیاتی انتخابات میں اب تک بنگلہ دیش کےمختلف شہروں اور قصبوں میں 101 افراد ہلاک کئے جا چکے ہیں۔ شیخ حسینہ واجد کی پارٹی کے بلدیاتی انتخابات میں جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ کیونکہ تمام حکومتی مراغات انہیں حاصل ہیں۔


0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی