جماعت اسلامی کے رہنما مطیع الرحمٰن نظامی کو پھانسی دے دی گئی، اور حسینہ کی مکروہ ہنسی



بنگلہ دیش، ڈھاکہ ( اُردُو وائس آف پاکستان 13 مئی 2016) بنگلہ دیش کی پاکستان دشمن حسینہ واجد کی حکومت پاکستان دشمنی میں حد سے آگے بڑھ چکی ہے۔ 71 کی جنگ میں پاکستان کی حمایت کے الزام میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنمائوں کا جینا حرام کررکھا ہے۔ طاقت کے نشے میں بد مست اسلام اور پاکستان دشمن اور بھارت نواز بنگالی لیڈر حسینہ واجد بھارت کو خوش کرنے کے لئے ہر وہ کام کرنے کو تیار ہے جو ان کی حکومت ختم ہونے کے بعد بلے اس کے لئے گلے کا پھندہ ثابت ہوگا۔ حسنہ کو اندازہ شاید نہیں ہے کہ آج ہماری بار تو کل تیری باری بھی آنی ہے۔

بنگلہ دیش کی عدالت عظمیٰ نے مطیع الرحمٰن نظامی کی پھانسی کی سزا کے خلاف دائر کردہ اپیل مسترد کر دی، جس کے بعد ڈھاکہ سینٹرل جیل میں 11 مئی 2016 بروز بدھ 12بج کر 1 منٹ پر پھانسی دے دی گئی۔ یہ بات بنگلہ دیش کے وزیر قانون، انیس الحق نے خبر رسان ادارے رائٹرز کو بتائی ۔ 

اُن پر بنگلہ دیشن کی جنگِ آزادی کے دوران سنہ 1971 میں نسل کشی اور دیگر جرائم کے الزام پر سزا سنائی گئی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے اُن کی پھانسی کی سزا کے خلاف دائر کردہ اپیل مسترد کر کے سزائے موت برقرار رکھی تھی، جس کے بعد ڈھاکہ سینٹرل جیل میں بدھ کے روز اُنھیں پھانسی دے دی گئی۔

خصوصی ٹربیونل نے نسل کشی، زنا بالجبر اور ملک کی جنگ آزادی کے دوران چوٹی کے دانشوروں کے قتل عام کا ماحول پیدا کرنے کے جیسے گھناونے الزامات ان پر لگائے تھے، ٹریبونل نے انہیں اوچھے ہتھکنڈوں سے ثابت کرنے کی ہر ممکن کوشش کی تھی۔ نظامی کی عمر 73 برس تھی، وہ بنگلہ دیش کے سابق قانون ساز اور وزیر بھی رہ چکے ہیں۔


0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی