شرمین عبید چنائے نے گوگل آرٹس اینڈ کلچر، اور برٹش کونسل کے تعاون سے پاکستان کا پہلا ڈیجیٹل”میوزیم آف فوڈ“ قائم کر دیا

کراچی :   شرمین عبید چنائے نے گوگل آرٹس اینڈ کلچر اور برٹش کونسل کے تعاون سے فخریہ طور پرپاکستان کا پہلا ”میوزیم آف فوڈ“ قائم کر دیا ہے۔یہ ایک ڈیجیٹل حب ہے جس میں پاکستان کے پرتکلف اورمختلف پکوانوں کے منظرنامے کو نمایاں کیا گیا ہے۔




پاکستان کا ’میوزیم آف فوڈ‘، پاکستانی کھانوں کو آن لائن دریافت کرنے کا سب سے بڑا اور جامع ذریعہ ہے۔اس میوزیم میں،پاکستان کے پانچوں صوبوں سے تعلق رکھنے  والے پکوانوں کی 9,000 سے زائد تصاویر، 90 سے زائد ویڈیوز اور 100سے زائد کہانیاں فراہم کیں گئیں ہیں اور، اس سے بڑھ کر یہ کہ، سیاحوں کومزیدارپکوانوں کی خوش ذائقہ بہار اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔اس میوزیم کو تارکین وطن کی جانب سے فراہم کردہ پکوانوں کی غیرمعمولی تراکیب سے تیار کیا گیا ہے اور اس کے لیے یو کے میں قائم کو –کریئیٹرز، ڈبلیو ایم لیگیسی کا بنیادی تعاون بھی شامل ہے۔اس منصوبے کا مقصد پاکستانی کھانوں کی ثقافت اور ورثے کو محفوظ کرنا اور اسے سراہنا ہے اور ساتھ ہی متحرک ارتقاء اور پیش رفت کو دستاویزی شکل دینا ہے۔

اس بارے میں پروجیکٹ ڈائریکٹر، شرمین عبید چنائے نے کہا:”پاکستان میں کھانا پکانے کا ورثہ ملک کی ثقافتی شناخت کا ایک بنیادی حصہ ہے لیکن کئی نسلیں گزرنے اور موسمی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والے چیلنجوں کی وجہ سے، بعض گھریلو طریقوں اور روایتی پکوانوں کو بہت زیادہ خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔پاکستانی کھانوں کو درپیش خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہم نے ایک مشن کا آغاز کیا ہے کہ نہ صرف پرانے ذائقوں کی یاد تازہ کی جائے بلکہ اپنے ماضی کو سراہنے بلکہ معدومیت کے خطرے سے دورچار تراکیب اور رسم ورواج کو فعال طور پر محفوظ اور زندہ بھی کیا جائے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ پروجیکٹ لوگوں کو پاکستانی کھانوں کی متحرک ثقافت، تاریخ اور کھانا پکانے کے طریقوں کو دریافت کرنے، ان کی تعریف کرنے  اور ان سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ اس داستان میں ان کی اپنی کہانیوں اور ترکیبوں کا حصہ ڈالنے کی ترغیب دے گا۔“

گوگل آرٹس اینڈ کلچر کے بانی ڈائریکٹر اَمیت سْود نے کہا:”آن لائن لذیذ کھانوں کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہم پاکستان کے جاندار ذائقوں اور بھرپور ثقافت کے لیے وقف گوگل آرٹس اینڈ کلچر پر اپنی تازہ ترین نمائش کی نقاب کشائی پر بہت پر جوش ہیں۔ شمالی پہاڑوں سے لے کر جنوب کے بازاروں تک، پاکستان متنوع مناظر اورروایات کی سرزمین ہے،جو سب اس کے کھانوں میں جھلکتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان کے بارے میں صارفین، شرمین عبید چنائے اور برٹش کونسل کے قریبی تعاون سے تیار کردہ ہمارے سب سے بڑی ڈیجیٹل مرکز کے ذریعے، اس حیرت انگیز ملک کے بہت سے عجائبات میں پوری طرح مسحور ہو جائیں گے۔“

برٹش کونسل میں ڈائریکٹر آرٹس پاکستان، لیلیٰ جمیل نے کہا:”ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے پاکستان کے کھانا پکانے کے متنوع طریقوں کو اجاگر کرنے والے اس اہم منصوبے میں معاونت فراہم کی ہے، جسے ہمارے شراکت داروں نے خوبصورتی سے اکھٹا کرکے شیئر کیا ہے۔ یہ تعاون ہمارے جینڈر ایکولوجیز گرانٹ پروگرام کے ذریعے ممکن ہوا جو خواتین، موسمیاتی تبدیلیوں اور فنون لطیفہ کے باہمی تعلق کی نشاندہی کرتا ہے۔ کھانوں کی ثقافتیں ہمیں لوگوں کے رسم ورواج، زرعی روایات، موسمی حالات اور اْن کے نباتات اور حیوانات کے بارے میں گہری معلومات فراہم کرتیں ہیں۔ ان کا ہماری صحت، ہمارے سیارے کی صحت اور خود کے بارے میں ہماری سمجھ پر بھی براہ راست اثرپڑتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ’میوزیم آف فوڈ‘ ان طریقوں کو جمع کرنے،اْن کا اشتراک کرنے اور ان  کے ساتھ آنے والی کہانیوں کو دریافت کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔“

 شرمین عبید چنائے اور ان کی ٹیم نے،گوگل آرٹس اینڈ کلچر کے اشتراک سے، پانچوں صوبوں میں مشہور پکوانوں کو اْن کی ابتداء سے دریافت کیا ہے جس میں پاکستان کے پکوان اور ثقافتی تنوع کے نچوڑ کو حاصل کیا گیا ہے۔ دل لبھا لینے والی گواد ر کی سمندری غذا سے لے کر ملتان کے زوال پذیر سوہن حلوے تک اور ہنزہ میں جنگلی بیل کے گوشت کی اختراعی شمولیت تک، پاکستان کے مختلف خطوں کا سفرکیا تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ کس طرح تفصیلی علاقہ نگاری، قوم کے کھانوں کے مخصوص نمونوں کو ڈھالتی ہے۔ شرمین اور ان کے ساتھی فلم سازوں کا ملک بھر میں بڑی تعداد میں کھانے پینے کی دکانوں تک جانے کا مقصد کھانے کے روایتی طریقوں کے جوہر کو حاصل کرنا تھا اور ملک کے ابھرتے ہوئے ذائقہ کی طشتری پر جدیدیت کے اہم اثرات کا پتا لگانا تھا۔  


ویب سائٹ تک رسائی  https:/d/goo.gle/pakistanfoodکے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے۔
مزید معلومات کے لیے براہ مہرانی ہماری ویب سائٹhttps://socfilms.com/  کا وزٹ کیجیے۔

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی