دہلی (اُردو وائس پاکستان 25 فرورئ2016 ) جاب کوٹا کے لئے احتجاب کرنے والے ہریانہ کے جیٹ ہندور برادری کا احتجاج خونی شکل اختیار کرگیا۔ احتجاج اور جھڑپوں میں 28 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ پولیس نے 10 دن چلنے والے خونی مظاہروں میں 127 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ اور 535 ایف آئی آئی آر درج کئے۔ بدھ کو دہلی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈی جی پی یاش پاک سنگال نے درجہ بالا فیگر میڈیا کو دیئے۔
تھانے، شہریوں کی گاڑیاں، ایک وزیر کا گھر، ریلوے اسٹیشن اور کئی دکانوں کو آگ لگا دی گئی۔ شاہراہوں کو کھود کر کھنڈر بنا دیا گیا اور ریلوے لائنوں کو اکھاڑ دیا گیا۔ جیٹس برادری ہریانہ میں جاب کوٹوں اور تعلیم کی فراہمی کے مطالبے کو لیکر احتجاج کر رہے ہیں کوٹہ ایشو 1990 سے چلا آرہا ہے۔
جیٹ برادری بنیادی طور پر کاشتکار ہیں۔ اور ہریانہ کی کل آبادی کے 29 فیصد ہیں۔ جیٹس او بی سی (ادر بیک وارڈ کلاس) قرار دینے کا مطالبہ کررہے ہیں، اگر ایسا کیا جاتا ہے تو انہیں او بی سی کے تحت حکومتی ملازمتوں میں 27 فیصد حصہ ملے گا۔ تاہم حکومت انہیں اس کلاس کے نہیں سمجھتی ۔ حکومت سمجھتی ہے کہ یہ لوگ معاشی اور سیاسی طور پر بہتر پوزیشن میں ہیں۔ لہذا وہ اس کوٹے میں نہیں آسکتے۔ اس کوٹے میں غریب لوگ آتے ہیں۔
(اس خبر سے متعلق مزید تفصیل دیں گے)
ایک تبصرہ شائع کریں