برآمدات مسلسل گر رہی ہیں، ترسیلات اور ٹیکس سسٹم پر توجہ دی جائے: میاں زاہد حسین

  • زیر زمین معیشت کا حجم گھٹانے کیلئے اس پرچاروں طرف سے حملہ کیا جائے
  • ٹیکس مراعات ایک سو کھرب کا نقصان پہنچا چکی ہیں، ایس آر او کلچر ختم کیا جائے
  • برآمدات دوگنی کرنے کی وعدہ خلافی کی گئی۔میاں زاہد حسین


کراچی (اردو وائس نیوز) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے اربوں روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود برآمدات مسلسل گر رہی ہیں اسلئے ملکی مستقبل محفوظ بنانے کیلئے ترسیلات اور ٹیکس سسٹم پر توجہ دی جائے تاکہ ملک چلانے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھنے کیلئے قرضوں کا سہارا نہ لینا پڑے۔ اسکے لئے اوورسیز پاکستانیز کی وزارت کو فعال و با اختیار بنایا جائے جبکہ زیر زمین معیشت جسکا حجم دستاویزی معیشت سے زیادہ ہو چکا ہے پر چاروں طرف سے حملہ کیا جائے جسکی ابتدا ءزرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے سے کی جائے۔میاں زاہد حسین بزنس مین پینل کے فرسٹ وائس چےئر مےن اور سابق صوبائی وزیر نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ غیر ضروری ٹیکس مراعات کا سلسلہ ختم کیا جائے جس نے معیشت کو دہشت گردی سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ گزشتہ 38سال میں ٹیکس مراعات سے ملک کو پہنچنے والے نقصانات کا اندازہ کم از کم ایک سو کھرب روپے ہے۔





ٹیکس استثناءختم کرنے،زرعی آمدنی پر ٹیکس عائد کرنے اور ٹیکس ریفارمز کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کرنے سے حکومت کی آمدنی میں کم از کم ڈیڑھ کھرب روپے کا اضافہ ہو گا جبکہ غیر فعال اداروں سے جان چھڑانے کی صورت میں یہ آمدنی دو کھرب روپے سے بڑھ جائے گی ۔حکومت بیرون ملک اثاثے رکھنے والوں کو یہ آمدنی دکھانے کا پابند بنائے اور چھپانے پر ملک میں موجود اتنی ہی مالیت کے اثاثے ضبط کرنے کیلئے قانون سازی کرے جس میں مقامی سطح پر ٹیکس چوری کی سزا بڑھا دی جائے تو حکومت کو کسی اندرونی یا بیرونی ذریعے سے قرض لینے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔انھوں نے کہا کہ برآمدات دو گنی کر نے کا وعدہ کیا گیاتھا مگر کچھ لوگوں کی نا اہلی نے برآمدات بڑھانے کے بجائے گھٹا دیں کیونکہ یہ لوگ نمائشوںاور سیاست کو تمام مسائل کا حل سمجھتے ہیں۔

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی