ایران اورافغانستان سے سمگلنگ سے ملکی معیشت تباہ ہورہی ہے: اکانومی واچ

اسلام آباد ( اردو وائس پاکستان) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے ایران اورافغانستان سے بڑھتی سمگلنگ ملکی معیشت کیلئے بڑا خطرہ بن گئے ہیں جس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔بڑھتی سمگلنگ سے جہاں حکومت کو محاصل کی مد میں اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے وہیں ملک میں صنعتی پھیلاﺅ کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔ کئی صنعتی شعبے مکمل طور پر ختم ہو گئے ہیں جبکہ بہت سے زندہ رہنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں جس سے بے روزگاری اور بینک ڈیفالٹ بھی بڑھے ہیں۔

ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ مس ڈکلیریشن اورانڈرانوائسنگ کی وبا بھی بے قابو ہو گئی ہے جس پر قابو پانے کی نیم دلانہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔ پاکستان اور افغانستان پڑے تریڈ پارٹنر ہیں جبکہ ایران سے بھی تجارت بڑھنے کا امکان ہے جس کا دارومدار بھارتی جاسوس کی گرفتاری کے بعد ایرانی حکومت کے تعاون پر ہے۔ دونوں ممالک خصوصاً افغانستان سے تجارت میں سیکورٹی کی صورتحال، انشورنس کی سہولت، تجارتی تنازعات کے موثر حل ، ادائیگیوں کی سہولت،بینکاری کی سہولیات کے فقدان، ٹیکس سسٹم کی کمزوری اور دستاویز بندی کی کمی جیسے مسائل موجود ہیں جنھیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کیلئے وسط ایشیائی منڈیوں تک پہنچنے کا واحد راستہ افغانستان ہے جہاں سے سستی توانائی بھی درآمد کی جا سکتی ہے۔پاکستانی نجی شعبہ کیلئے افغانستان ایک بہترین مارکیٹ ہے مگر سرمایہ کاری کے راستے میں دشمن ملکوں کی سازشیں،سیاسی عدم استحکام، مالی میکینزم، انفراسٹرکچر اور سب سے بڑھ کر سیکورٹی معاملات حائل ہیں۔چند سال قبل افغانستان کی کل درآمدات میں پاکستا ن کا حصہ24.3 فیصد تھا جو کم ہو رہا ہے جسے بین الاقوامی سرحد پر اکنامک زون بنا کر کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔دونوں ممالک نے 2017 تک تجارت کو پانچ ارب ڈالر تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہوا ہے جس میں کامیابی کیلئے عدم اعتماد اور کشیدگی کم کرنے کی ضرورت ہے۔


0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی