ایبٹ آباد میں سترہ سالہ لڑکی کو زندہ جلانے کا حکم جرگے نے دیا تھا، ملزمان گرفتار

ایبٹ آباد / پشاور ( اُردُو وائس آف پاکستان 5 مئی 2016) ایبٹ آباد کے نواحی علاقے ڈونگا گلی ضلع ایبٹ آباد کے گاوں ماکول میں گاڑی کے اندر زندہ باندھ کر جلائے جانے والی عنبرین کے بیہمانہ قتل میں ملوث دس ملزمان کو پولیس گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ ملزمان نے انکشاف کیا ہے کہ عنبرین کو جرگہ نے زندہ جلانے کا حکم دیا تھا۔

سات روز بعد پولیس بڑی کوشش کرکے اندھے قتل کا سراغ لگانے میں کامیاب ہو گئی۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختو نخواہ پرویز خٹک اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی جانب سے لئے جانے والے نوٹسز کام آ گئے۔ وزیر اعظم نوازشریف نے بھی خبر پہ برہمی کا اظہار کیا تھا۔ وقوعہ کے 7 روز بعد پولیس نے دس ملزمان کو گرفتار کر لیا، گرفتار ملزمان میں جرگہ کے عمائدین بھی شامل ہیں۔

متعلقہ خبر: ایبٹ آباد میں نویں کلاس کی طالبہ کو گاڑی کی سیٹ پر باندھ زندہ جلادیا گیا، لاش دیکھ کر رونگٹھے کھڑے ہونگے

کچھ ماہ قبل عنبرین کی سہیلی صائمہ نامی لڑکی کو بھی ایک لڑکے سے محبت کے الزام میں قتل کیا گیا تھا، صائمہ کی لڑکے سے محبت کی معاونت کا الزام عنبرین پر ڈالا گیا تھا، چند روز قبل ماکول میں ہی جرگہ منعقد ہوا جس نے لڑکی کو زندہ جلانے کا حکم دے دیا تھا، جس پر سات روز قبل عمل در آمد کر دیا گیا، پندرہ سالہ عنبرین کو سوزوکی کے اندر پچھلی سیٹ کے ساتھ باندہ کر زندہ جلا دیا گیا تھا، اور مکاری کے ساتھے ملزمان جرم چھپانے کیلئے مذکورہ سوزوکی کے قریب کھڑی دوسری دو گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا تھا، ذرائع کے مطابق اس قتل میں مزید پانچ ملزمان ملوث ہیں جن کی گرفتاری کیلئے بھی چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔


0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی