ایبٹ آباد میں نویں کلاس کی طالبہ کو گاڑی کی سیٹ پر باندھ زندہ جلادیا گیا، لاش دیکھ کر رونگٹھے کھڑے ہونگے

پشاور/ ایبٹ آباد( اُردُو وائس آف پاکستان 30 اپریل 2016) ڈونگا گلی ضلع ایبٹ آباد کے گاوں ماکول میں انسانوں نے انسانیت کو شرمادیا۔ جی ہاں۔ انسانیت پانی پانی ہوگیا۔ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھنے والی 9 ویں کلاس کی لڑکی کو زیادتی کے بعد گاڑی کی پچھلی سیٹ کے ساتھ باندھ کر زندہ آگ لگا دیا گیا۔ لڑکی مکمل طور پر جل گئی۔ 

مکمل طور پر جلی عنبرین، ایک غریب مزدور کی بیٹی کی لاش جمعہ کو ایک گاڑی کی پچھلی سیٹ پر باندھی ہوئی ملی۔ عنبرین کاجسم مکمل طور پر جل گیا ہے۔ یہ دلخراش واقعہ ہزارہ ڈیژن میں پیش آیا ہے۔ عنبرین کی جلی خاکستر ہوتی گاڑی کی سیٹ پر پڑی باڈی دیکھ کر انسان تو کیا جانور پر بھی روئیں۔ یہ تصویر سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں شیئر ہورہی ہے اور پاکستان کی عدالتوں، حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چیخ چیخ کر پکار رہی ہے کہ میں ایک جیتی جاگتی عنبرین تھی۔۔ دیکھو ظالموں نے میرا کیا حال کیا ہے۔۔۔۔ کیا تمہارا اندھا، بہرا، لولا لنگڑا نظام مجھے انصاف دے دے گا۔ 

علاقے سے تعلق رکھنے والا ایک مقامی شخص صحافیوں تک پہنچا اور اس واقعے کو نمایاں کرنے کی درخواست کی۔ مقامی شخص عبداللہ نے بتایا کہ عنبرین کو اعویٰ کیا گیا تھا، اعویٰ کے بعد درندوں نے اس سےجنسی زیادتی کی۔ اور پھر اس کو تاروں کے ساتھ گاڑی کی پچھلی سیٹ پر کس کر باندھا اور گاڑی سمیت آگ لگادی۔ 

لڑکی نوین کلاس کی طالبہ تھی۔ گھر والوں کے مطابق عنبرین کی دماغی حالت بھی درست نہ تھی۔ پولیس اپنے روایتی انداز میں واقعے کی تحقیقات کررہی ہے۔ وہی طریقہ جیسے ہمارے نظام میں ہوتا ہے۔ ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے ۔ تفتیش ہورہی ہے۔ لیکن ہوگا کیا۔۔۔؟؟

ہزارہ کے ایک پولیس آفیسر محمد سعید وزیر نے میڈیا کو بتایا کہ واقعے کی تفصیلات جمع کرنے کے لئے تین ٹیم بنائی گئی ہیں۔ جو گاوں کے اوباش نواجوانوں کے خاکے تیار کریں گی۔


0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی