ریاض (وقائع نگار ابوالحسنین: ٹائمز آف چترال 9 جولائی 2016) سعودی شہر جدّہ میں امریکی کونسلیٹ کے باہر خود کش حملہ کرنے والا پاکستانی نکلا۔ گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے تین شہروں میں تین خود کش حملے ہوئے۔ مدینہ میں پیغمبر اسلام ﷺ کی مسجد نبومی میں محمدﷺ کے روضہ مبارک کے قریب ہونے والے خود کش دھکاکے نے مسلم دنیا میں بھونچال پیدا کردیا۔ دنیا بھر کے مسلمان اس بات کو لئے شدید غم و عصے میں ہیں اور سعودی عرب کے ساتھ مقدس مقامات کی حفاظت کے لئے ہر ممکن تعادن کی پیشکش کی ہے۔ پاکستانی سپہ سالار جنرل راحیل شریف نے بھی سعودی عرب میں ہونے والے یکے بعد دیگرے 3 دھماکوں پر تشویش کا اظہار کیا اور سعودی ولی عہد اور دیگر حکام کو فون کرنے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
خود کش حملوں کے بعد سعدی عرب سخت ترین اقدامت کرتے ہوئے 12 پاکستانیوں سمیت 19 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ مدینہ، قطیف اور جدہ میں ہونے والے خود کش حملوں میں 7 افراد جان بحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
مدینہ منورہ میں مسجد نبوی ﷺ پر حملہ کرنے والا شخص سعودی شہری نکلا تھا۔ 26 سالہ نیئر موسلم حماد البلاوی ایک منشیات کا عادی شخص تھا، جس کی شناخت مسجد نبوی پر حملہ کرنے والے کے طور پر ہوئی تھی۔ یہ بات سعودی ایجنسی نے میڈیا کو بتائی تھی۔ قطیف میں تین حملہ آ ور ملوث تھے، جن میں سے ایک کا نام ابراہم صالح محمد ال امر تھا جس کی عمر 23 برس تھی، جس کے بارے میں سیکوریٹی اداروں کا کہنا کہ یہ شخص مختلف احتجاجوں میں حصہ لیتا رہا تھا۔
جدّہ میں امریکی کونسلیٹ کے قریب خود کش دھماکہ کرنے والے شخص کی شناخت عبداللہ قالزار خان کے نام ہوئی جو سعودی وزارت کے مطابق سعودی عرب میں 12 سے سال مقیم ایک ڈرائیور تھا۔ جس کا تعلق پاکسان سے تھا۔
ایک تبصرہ شائع کریں