ایس اوڈی آئی ایس ایس پروجیکٹ کے ذریعے صحتِ عامہ میں اصلاحات کی راہ ہموار

 آغا خان یونیورسٹی (AKU) کے شعبہ کمیونٹی ہیلتھ سائنسز نے ”سندھ اوکیوپیشنل ڈیزیزز اینڈ انجریز سرویلیسنس سسٹم(SODISS)“ پائلٹ پروجیکٹ


کراچی: آغا خان یونیورسٹی (AKU) کے شعبہ کمیونٹی ہیلتھ سائنسز نے ”سندھ اوکیوپیشنل ڈیزیزز اینڈ انجریز سرویلیسنس سسٹم(SODISS)“ پائلٹ پروجیکٹ کے فروغ کے لئے ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ یہ پروجیکٹ سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن (SESSI) کے تعاون سے کیا گیاجو پاکستان میں صحت کے پیشہ ورانہ سرویلنس کے آغاز کی جانب ایک اہم قدم تھا۔




اس پائلٹ پروجیکٹ کے لیے سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن اورآغا خان یونیورسٹی کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے جس نے کراچی میں SESSI ہسپتالوں میں ایک سادہ، ڈیجیٹل سرویلنس سسٹم کی ترقی اور نفاذ کو ممکن بنایا۔ اس سسٹم نے ڈاکٹروں کو رجسٹرڈ کارکنوں میں پیشہ ورانہ بیماریوں کو درست طور پر ریکارڈ کرنے کے قابل بنایا جو پاکستان میں پہلے صنعتی صحت کے ڈیٹا رجسٹری کے قیام میں معاون ہوگا۔

SODISS پروجیکٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پرنسپل انویسٹیگیٹر ڈاکٹر اسعد احمد نفیس نے پروجیکٹ کا جائزہ پی کیا، اہم نتائج پر روشنی ڈالی اور مستقبل کے لائحہ عمل پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ”یہ پروجیکٹ کراچی کے اہم صنعتوں میں کارکنوں کو درپیش صحت کے چیلنجز کو سمجھنے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ ہمارے اکھٹا کردہ ڈیٹا کا استعمال آئندہ صحت کے پالیسیوں اور مداخلتوں کی تشکیل میں بہت اہم ہوگا۔“

تقریب میں سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن (SESSI) کے کمشنر، میانداد راہوجونے شرکت کی جنہوں نے ٹیم کے تحقیقی کام کی تعریف کی اور کام کی جگہوں پر ناقص حفاظتی معیارات اور SOPs کے اثرات کا جائزہ لینے کے لئے اعلیٰ معیار کے ڈیٹا کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بڑے پیمانے پر آگاہی اور درکار صحت و حفاظت کے اقدامات کی فراہمی کے ذریعے بچاؤ کے لئے تعاون پر زور دیا۔  کمشنر میانداد نے کہا کہ”سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن (SESSI) اور  آغا خان یونیورسٹی (AKU) کے درمیان تعاون نے سندھ میں کارکنوں کی صحت اور حفاظت کو بہتر بنانے کے لئے نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔ SODISS کے ذریعے جمع کردہ ڈیٹا SESSI میں بہتر فیصلہ سازی کے ساتھ ساتھ ہماری ورک فورس کے تحفظ کے لئے باخبر اقدامات کرنے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔“

اس موقع پر سابق میڈیکل ایڈوائزر، سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن (SESSI)،ڈاکٹر اعظم سلہری، لیبر ڈپارٹمنٹ،حکومت سندھ، کے نمائندگان، ILO، اور کئی پیشہ ورانہ صحت کے ماہرین بشمول پروفیسر محمد جیبھائی، کیپ ٹاؤن یونیورسٹی بھی موجود تھے۔

جاوید احمد،  ڈپٹی ڈائریکٹر،  لیبر ڈپارٹمنٹ،حکومت سندھ نے اس پروجیکٹ کی اہمیت کو وسیع محنت کش طبقے کے لیے اجاگر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ”SODISS کے اقدام ایک اہم کوشش ہے جو ہمیں ان بیماریوں کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد فراہم کریں گے جن سے ہمارے کارکنان متاثر ہوتے ہیں۔ اس پروجیکٹ سے حاصل کردہ ڈیٹا اور بصیرتیں بہتر صحت و حفاظت کے قوانین کے قیام میں اہم ثابت ہوں گی جو سندھ بھر میں بے شمار کارکنوں کو فائدہ پہنچائیں گی۔“

پروجیکٹ نے دو ہزار مریضوں کا ڈیٹا کامیابی سے اکٹھا کیا، کارکنوں میں بیماریوں اور چوٹوں کا تجزیہ کیا، ہائی رسک صنعتوں میں آٹو ورکشاپس، ٹائر اور شیشے کی فیکٹریاں، صابن و ڈیٹرجنٹس کی صنعت اور فلور ملز شامل ہیں۔ اگلے مراحل میں صوبائی اور قومی سطح پر ان کوششوں کو وسعت دینا، ہائی رسک صنعتوں میں ہدفی سروے اور مقامی تناظر کے مطابق پیشہ ورانہ بیماریوں اور چوٹوں کی روک تھام کی کوششوں کو جاری رکھنا شامل ہے۔

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی