لمزمیں ہونے والی ترقیاتی کانفرنس میں عالمی ماہرین برائے اکنامکس ، سکالرز اور پالیسی ساز شرکت کریں گے

 لاہور: لمز 16سے18 دسمبر کے دوران تیسری سالانہ پاتھ ویز ٹو ڈویلپمنٹ (Pathways to Development ٌ) کانفرنس کا انعقاد کریگا۔ ا س تین روزہ ایونٹ میں ترقی پذیر ممالک کو درپیش اہم چیلنجز پرگفتگو کے لئے دنیا بھر کے اسکالرزاورپالیسی سازشرکت کرینگے۔

یہ کانفرنس چوہدری نذر محمد ڈیپارٹمنٹ آف اکنامکس اور محبوب الحق ریسرچ سینٹر لمز، سینٹر فار اکنامک ریسرچ ان پاکستان (CERP)، انسٹی ٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ اینڈ اکنامک الٹرنیٹس (IDEAS)،یونیورسٹی آف سسیکس میں انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اسٹڈیز(IDS)، کنسورشیم فار ڈویلپمنٹ پالیسی ریسرچ (CDPR) اور انٹرنیشنل گروتھ سینٹر (IGC)جیسے نامور ادارے مشترکہ طورپر منعقد کرواینگے۔

پاکستان کی ترقی میں کانفرنس کے منفرد کردارکے بارے میں بات کرتے ہوئے، کولبی کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سانول نسیم نے کہا: ''پاتھ ویز ٹو ڈویلپمنٹ کانفرنس میں پاکستان اور جنوبی ایشیا کے ترقیاتی مسائل پرکام کرنے والے بین الاقوامی ریسرچ ماہرین اور پالیسی سازوں کی شرکت اسے ان کے مابین باہمی تبادلہ خیال کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم بناتی ہے۔'



اس سال کی کانفرنس گورننس سے جڑے مسائل بشمول صحت، تعلیم اور انصاف کی غیر مساوی رسائی جیسے بحرانوں سے نمٹنے کے لئے برابری پر مبنی طرز حکمرانی کے کردار کا جائزہ لے گی۔ یہ کانفرنس معاشرے میں موجودایسے مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کرے گی جس سے معاشرے کو ئکجا کیا جاسکے۔اسکے ساتھ ساتھ یہ کانفرنس پالیسی اور ریسرچ کے درمیان فرق کو ختم کرنے کے لئے پریکٹیشنرز اور تعلیمی ماہرین کے علاوہ دیگر افراد کو بھی شامل کرتی ہے۔ اس کانفرنس میں نہ صرف فکری تبادلے کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے گا بلکہ ملک کو درپیش سماجی و اقتصادی مسائل سے نمٹنے کے لیے منفرد موضوعات پرمباحثے کو بھی فروغ دیا جائے گا۔

اس سال کے پلینری سیشنز میں دنیا بھر کے نامور ریسرچر بشمول لندن سکول آف اکنامکس کے سکول آف پبلک پالیسی کے لانٹ پریچیٹ(Lant Pritchett)،  سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس سید منصور علی شاہ، پرنسٹن کے سعد گلزار،نوٹرے ڈیم (Notre Dame) سے مائرہ حیات،ورلڈ بینک سے غزالہ منصوری اور یونیورسٹی آف مانچسٹر سے مظہر وسیم مختلف اہم موضوعات پر گفتگو کرینگے۔  

حقیقت پر مبنی پالیسی سازی میں کانفرنس کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے آکسفورڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر اسٹیفن ڈیرکون نے کہا: 'اگر ہم یہ سمجھ لیں کہ پالیسی ساز کس حقیقت سے قائل ہوتے ہیں تو ہم ان پربہتر طریقے سے اثر انداز ہو سکتے ہیں اور یہ سمجھ سکتے ہیں کہ ہم محدود ضابطوں کے اندر رہتے ہوئے کیا کر سکتے ہیں اور طاقت کے ایوانوں میں بیٹھے افراد کو  پائیدار ترقی کے لئے فیصلہ سازی پر کیسے قائل کر سکتے ہیں۔

اس کانفرنس میں  300 سے زائد ریسرچرزاور ماہرین کی شرکت متوقع ہے  جن کے ساتھ حاضرین ریسرچ پر گفتگو کر سکیں گے۔مزید معلومات اور رجسٹر کرنے کے لیے، براہ کرمpath2dev.org://httpsپروزٹ کریں۔

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی