لاہور : نیشنل گرڈ کمپنی آف پاکستان (سابقہ این ٹی ڈی سی) اور لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ کے اشتراک سے آج پاور سیکٹر انڈیجنائزیشن روڈ میپ کی تیاری کیلئے قومی مشاورتی ورکشاپ کا لمز میں انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپ میں پاور سیکٹر کے سینئر حکام، سرکردہ ماہرین، پالیسی سازوں اور صنعتوں کے نمائنددوں نے شرکت کی اور پاور سیکٹر میں مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لائحہ عمل کی تیاری پر تبادلہ خیال کیا۔
وفاقی وزیر برائے توانائی (پاور ڈویژن) سردار اویس احمد خان لغاری نے ورکشاپ سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا اور این جی سی اور لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے ورکشاپ کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ این جی سی پاور سیکٹر انڈیجنائزیشن پالیسی کو نافذ کرنے والا پہلا قومی ادارہ ہے اور اس کا سٹریٹجک پروکیورمنٹ ماڈل پہلے ہی مثبت نتائج فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے واپڈا ، ڈسکوز ، کے الیکٹرک اور سرکاری و نجی بجلی پیدا کرنے والے اداروں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھی اس پالیسی پر عملدرآمد شروع کریں جو کہ نیشنل الیکٹریسٹی پلان 2023-27 کا حصہ ہے۔
ورکشاپ کے دوران پاکستان کے پہلے پاور ایکوئپمنٹ مینوفیکچرنگ ڈیش بورڈ کا اجراء کیا گیا، یہ ایک رئیل ٹائم ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے جو لوکلائزیشن پر پیشرفت، وینڈرز کی استعداد کی نشاندہی اور سٹریٹجک سرمایہ کاری کے مواقع کی نشاندہی کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ کے تیار کردہ ڈیش بورڈ کا افتتاح چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز این جی سی اور لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ کے سینئر ایڈوائزر پروفیسر ڈاکٹر فیاض احمد چوہدری، چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل انجینئر وسیم نذیر اور منیجنگ ڈائریکٹر این جی سی انجینئر محمد وسیم یونس نے کیا۔
پروفیسر ڈاکٹر فیاض احمد چوہدری نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ این جی سی کی انڈیجنائزیشن کی حکمت عملی اور اس کے تحت جاری کیے گئے ایجوکیشنل آرڈرز کے باعث قومی زرمبادلہ کہ مد میں 10 ملین ڈالر کی بچت کی جا چکی ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ لمز توانائی کے شعبے میں پالیسی سازی، ڈیجیٹل اور ادارہ جاتی تبدیلی کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ دس سالہ انٹی گریٹیڈ جنریشن کیپسٹی ایکسپنشن پلان اور ٹرانسمیشن ایکسپنشن پلان کے تحت آئندہ دس سال میں ٹرانسمیشن سیکٹر میں 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی، ہم چاہتے ہیں کہ یہ آلات و میٹیریل پاکستان میں ہی تیار کیا جائے جس سے قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔
چیئرمین پی ای سی، انجینئر وسیم نذیر نے مقامی صنعتوں کا فروغ تیز کرنے میں کونسل کے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ مقامی صنعت کی ترقی کیلئے ماہرین اور صنعت کا باہمی تعاون ناگزیر ہے۔
منیجنگ ڈائریکٹر این جی سی، انجینئر محمد وسیم یونس نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاور سیکٹر انڈیجنائزیشن پلان کے اہداف اور نفاذ کی حکمت عملی کا خاکہ پیش کیا اور اس کی کامیابی کے لیے ادارے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ این جی سی نے مقامی صنعت کو فروغ دینے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ مئی 2022 میں ادارے نے مقامی صنعت کی حوصلہ افزائی کے لیے پالیسی متعارف کرائی اور اس نے ابتک مقامی صنعتوں کو 2 ارب روپے کے ایجوکیشنل آرڈرز جاری کئے ہیں جن میں سے صرف پچھلے تین برسوں میں 781 ملین روپے کے ایجوکیشنل آرڈرز شامل ہیں۔ 2023 میں ادارے نے اپنی ٹائپ ٹیسٹ پالیسی میں نرمی کی اور ابہام کی صورت میں بین الاقوامی معیار پر انحصار کرنے کی اجازت دی۔ یہ اقدامات وزارت تجارت کی طرف سے جاری ایس آر او نمبر 827 کے مطابق ہیں جس کے تحت انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ نئے صنعتی اداروں کی رہنمائی اور سہولت فراہم کرتا ہے جو ابھی تک بولی لگانے کی اہلیت کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔
ورکشاپ میں منیجنگ ڈائریکٹر پاور پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمپنی انجینئر عابد لطیف لودھی، اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے بورڈ چیئرمین ڈاکٹر طاہر مسعود، چیف ایگزیکٹو آفیسر کے الیکٹرک سید مونس عبداللہ علوی، نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی کے چیئرمین بورڈ Danpak Kotak اور حکومت، صنعت اور ریگولیٹری اداروں کے سینئر نمائندوں نے شرکت کی اور بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے اداروں میں استعمال ہونے والے میٹریل و آلات کی مقامی سطح پر تیاری کو درپیش چیلنجز اور مواقع پر بات چیت کی۔ ورکشاپ کے خصوصی سیشنز میں پاور سیکٹر آلات کی ملکی طلب کو پورا کرنے کیلئے مقامی مینوفیکچررز کی استعداد کا جائزہ لیا گیا جبکہ صنعتوں کے نمائندوں اور ریگولیٹرز نے پاور سیکٹر انڈیجنائزیشن پلان پر عملی نفاذ کے لیے پالیسی سازوں کو اہم سفارشات پیش کیں۔
پرووسٹ لمز ، ڈاکٹر طارق جدون نے کہا کہ لمز موثر پالیسی سازی، جدت اور تبدیلی کے لئے قومی پلیٹ فارم کے طور پر پرعزم ہے۔ ڈاکٹر نوید ارشد ، ڈائریکٹر لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ اور این جی سی بورڈ ممبر نے کہا کہ لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے ذریعے انرجی سیکٹر کی لوکلائزیشن میں مدد فراہم کر رہا ہے۔
ورکشاپ کے اختتام پر مقامی صنعت کی ترقی کے اہداف، ٹیکنالوجی کی شراکت داری کے ساتھ ساتھ درآمدات کے مقامی متبادل کی تیاری کیلئے قابل عمل اقدامات پر اتفاق کیا گیا اور درآمدی متبادل کے لئے ایک واضح روڈ میپ تشکیل دیا گیا۔ ورکشاپ کا انعقاد الیکٹریسٹی پالیسی 2023-2027کے تحت کیا گیا جو انرجی سکیورٹی اور طویل مدتی استحکام کو یقینی بنانے کے لئے مقامی استعداد میں اضافے کی اہمیت کی نشاندہی کرتا ہے۔ سرکاری اداروں ، نجی صنعتوں اور لمز جیسے تعلیمی اداروں کے مابین مستقل تعاون کے ساتھ ، پاکستان ٹیکنالوجی کی درآمد پر انحصار ختم کرکے انرجی سیکٹر میں خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں