آغا خان یونیورسٹی (اے کے یو) کے ڈپارٹمنٹ آف بایولوجیکل اینڈ بایومیڈیکل سائنسز نے اپنی پانچویں سالانہ بایولوجیکل سائنسز کانفرنس کامیابی کے ساتھ مکمل

اے کے یو کا منشیات کی ترسیل، کینسر ریسرچ اور جین تھراپی میں جدت کے موضوعات پر پانچویں سالانہ بایولوجیکل سائنسز کانفرنس کا انعقاد


آغا خان یونیورسٹی (اے کے یو) کے ڈپارٹمنٹ آف بایولوجیکل اینڈ بایومیڈیکل سائنسز نے اپنی پانچویں سالانہ بایولوجیکل سائنسز کانفرنس کامیابی کے ساتھ مکمل کی، جس کا محور یہ تھا کہ تحقیق کو کس طرح پاکستان کے سب سے اہم صحت اور ترقی کے مسائل کے عملی حل میں بدلا جا سکتا ہے۔



“انوویشن، ٹرانسلیشن اور امپیکٹ” کے موضوع کے تحت منعقدہ اس کانفرنس میں محققین، فیکلٹی، طلبہ اور شراکت داروں کے متنوع گروپ نے شرکت کی۔ مباحثے ان ترقیوں پر مرکوز تھے جو نہ صرف صحت کے نتائج کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہیں بلکہ اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) میں بھی معاون ہیں، خصوصاً ان اہداف میں جو اچھی صحت، معیاری تعلیم اور صنفی مساوات سے متعلق ہیں۔





اس سال کے پروگرام میں ادویات کی ترسیل، جین تھراپی اور سیلولر انجینئرنگ میں ابھرتے ہوئے نئے رجحانات اور میٹابولک و کینسر ریسرچ میں پیش رفت شامل تھی۔ اس میں سائنس کے اُس انقلابی کردار کو اجاگر کیا گیا جو ہمارے دور کے سب سے بڑے صحت کے چیلنجز سے نمٹنے میں مددگار ہے۔

ڈاکٹر کلثوم غیاث، چیئر، ڈپارٹمنٹ آف بایولوجیکل اینڈ بایومیڈیکل سائنسز نے آغا خان یونیورسٹی کے بانی مرحوم پرنس کریم آغا خان چہارم کے وژن پر روشنی ڈالی اور ان کے اس یقین کا ذکر کیا کہ تحقیق کو لوگوں کی زندگیاں بہتر بنانی چاہئیں۔ انہوں نے ڈاکٹر کیمر ویلانئی کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا اور مشہور قول “Standing on the shoulders of giants” کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سائنس اور تعلیم میں وژنری رہنماؤں کے کام پر بنیاد رکھنا کتنا اہم ہے۔

ڈاکٹر کریم دامجی، ڈین، میڈیکل کالج، اے کے یو، پاکستان نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا” بنیادی علوم میں مضبوط بنیاد کے بغیر میڈیکل سائنسز میں بڑے چیلنجز سے نمٹنا ناممکن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”علم کو جذب کریں، پیدا کریں، شیئر کریں اور منتقل کریں اسی سائیکل کے ذریعے سائنس اپنا سب سے بڑا اثر ڈالتی ہے۔ “

یہ تقریب عملی مہارت پیدا کرنے والی ورکشاپس کی ایک سیریز سے شروع ہوئی، جن کا مقصد تعلیمی ترقی کو فروغ دینا اور آئندہ نسل کے سائنسدانوں کو تیار کرنا تھا۔ ان سیشنز میں ایس پی ایس ایس (SPSS) اور آر (R) جیسے ٹولز کے ذریعے ہیلتھ ڈیٹا کو سمجھنے میں مہارت، شرکاء کو لٹریچر میپنگ کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) ٹولز سے متعارف کرانا اور انقلابی جین ایڈیٹنگ ٹیکنالوجی CRISPR/Cas9 جینوم ایڈیٹنگ کا عملی تجربہ فراہم کرنا شامل تھا۔

دی سٹیزنز فاؤنڈیشن (TCF) کے سی ای او اور کانفرنس کے مہمانِ خصوصی، ضیاء اختر عباس نے تحقیق کے میدان میں اے کے یو کی وابستگی اور مستقبل کے سائنسی رہنماؤں کو تیار کرنے کی کوششوں کو سراہا۔ اے کے یو اور ٹی سی ایف دونوں علم تک رسائی کو وسعت دینے، مواقع پیدا کرنے اور تعلیم و جدت کے ذریعے معاشرتی ترقی کو فروغ دینے کے وسیع وژن کے حامل ہیں۔

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی