وہ آئینے کو بھی حیرت میں ڈال دیتا ہے
کسی کسی کو خدا یہ کمال دیتا ہے
عجیب شخص ہے ملتا ہے کچھ نہیں کہتا
جواب سب کو مگر حسبِ حال دیتا ہے
براۓ نام بھی جس کو وفا نہیں آتی
وہ سب کو اپنی وفا کی مثال دیتا ہے
جنونِ عشق کے ہوتے ہیں مختلف آداب
کسی کو ہجر، کسی کو وصال دیتا ہے
یہ وہ ہنر ہے جو ہر شخص کو نہیں آتا
وہ آنسوؤں کو تبسم میں ڈھال دیتا ہے
کسی کے درد کا احساس اس کو کیا ہو گا
خوشی سمجھ کے جو دل کو ملال دیتا ہے
سکوتِ آئینۂ وقت ٹوٹ جاتا ہے
فضا میں جب کوئی پتھر اچھال دیتا ہے
کبھی تو ہاتھ وہ لمحہ بھی آ ہی جاۓ گا
جو پاۓ وقت میں زنجیر ڈال دیتا ہے
تعلق اپنا ہے اعجازؔ اس قبیلے سے
بھلائی کر کے جو دریا میں ڈال دیتا ہے
اعجاز رحمانی
.jpeg)
ایک تبصرہ شائع کریں