اردو شاعری - ان زاہدوں کو چاہیئے مسجد الگ الگ

ان زاہدوں کو چاہیئے مسجد الگ الگ 
ہم مے کشوں کو ایک ہی میخانہ چاہیئے 

کعبـے کا شوق ہـے نہ صنم خانہ چاہیئے 
جانانہ چاہیئے در جانانہ چاہیئے 

ساغر کی آرزو ہـے نہ پیمانہ چاہیئے 
بس اک نگاہ مرشد مے خانہ چاہیئے 

حاضر ہیں میرے جیب و گریباں کی دھجیاں 
اب اور کیا تجھے دل دیوانہ چاہیئے 

عاشق نہ ہو تو حسن کا گھر بـے چراغ ہـے 
لیلیٰ کو قیس شمع کو پروانہ چاہیئے 

پروردۂ کرم سے تو زیبا نہیں حجاب 
مجھ خانہ زاد حسن سے پردا نہ چاہیئے 

شکوہ ہـے کفر اہل محبت کے واسطے 
ہر اک جفائے دوست پہ شکرانہ چاہیئے 

بادہ کشوں کو دیتے ہیں ساغر یہ پوچھ کر 
کس کو زکوٰۃ نرگس مستانہ چاہیئے 

بیدمؔ نماز عشق یہی ہـے خدا گواہ 
ہر دم تصور رخ جانانہ چاہیئے 

- بیدمؔ شاہ وارثی



0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی