گیس کمپنیاں اوگرا کو بائی پاس کر کے اربوں روپے کا غیر قانونی منافع کما رہی ہیں: صدر اکانومی واچ

وفاقی وزارت پٹرولیم نے ڈاکٹر عاصم کے نقش قدم پر چلنا شروع کر دیا 
اوگرا کو ایک منصوبے کے تحت مسلسل کمزور کیا جا رہا ہے جس سے بحران بڑھے گا


اسلام آباد:  پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل نے سابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قانون شکنی اور ریگولیٹر کو بائی پاس کرنا شروع کر دیا ہے جسکے سنگین نتائج برامد ہو سکتے ہیں۔گیس ڈسٹریبیوشن کمپنیاں اور پی ایس او نے وزارت پٹرولیم کی شہہ پر آئل اینڈ گیس ریگولیٹر کے احکامات کو ردی کی ٹوکری میں ڈال کر من مانیاں شروع کر دی ہیں تاکہ توانائی بحران کے حل کو مفادات کے حصول کا زریعہ بنایا جا سکے۔اوگرا کو سالہا سال تک کورم پورا نہ کر کے غیر فعال رکھا گیا ہے جبکہ ایک منصوبہ کے تحت بہت سے نا اہل افراد کو تعینات کر کے اسے کمزور کیا گیا تاکہ یہ کسی غیر قانونی سرگرمی کو روکنے یا عوام کے مفاد میں فیصلہ کرنے کے قابل نہ رہے۔

ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سوئی سدرن اور سوئی نادرن نے بھی گزشتہ پانچ سال میں اسکا کوئی ایک فیصلہ بھی قبول نہیں کیا۔گیس کمپنیاں ٹیرف کے متعلق اوگرا کے فیصلوں کو عدالتوں میں چیلنج کردیتی ہے جس سے عوام کو ریلیف ملنے کا امکان ختم ہو جاتا ہے جبکہ اضافی آمدنی حکومت کے بجائے گیس کمپنیوں کی جیب میں چلی جاتی ہے۔گیس کمپنیوں کی جانب سے ہر حال میں زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کی کوشش ملکی معیشت کیلئے تباہ کن ہے کیونکہ توانائی کی نصف کے قریب ضروریات گیس کے زریعے پوری کی جا رہی ہیں ۔

ملکی گیس پیداوار کا 33 فیصد بجلی، 23 فیصد گھریلو صارفین، 13 فیصد فرٹیلائیزر، 13 فیصد صنعت اور نو فیصد ٹرانسپورٹ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔گیس کی کمی کے سبب کئی پاور پلانٹ بند رہتے ہیں جبکہ فرٹیلائیزر سیکٹر کیلئے گیس کی کمی سے یوریا درامد کرنے پر زرمبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔آئل اینڈگیس کمپنیاں ایل این جی کی درامد کو بھی منافع بڑھانے کیلئے استعمال کر رہی ہیں اور اوگرا کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی میں صارفین سے ایک سو فیصد سے زیادہ منافع وصول کیا جا رہا ہے جس سے ایل این جی منصوبہ خطرات سے دوچار ہو گیا ہے۔حال ہی میں اوگرا نے تیل کی قیمتوں میں سات روپے کمی کی سفارش کی جسے رد کر کے ایک روپے کا برائے نام ریلیف دیا گیا۔اگر اوگرا کو عضومعطل بنا کر رکھنا ہے تو اس ادارے کو چلانے کیلئے کروڑوں کے بجٹ کا کیا جواز ہے۔

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی