برآمدت بڑھانے کیلئے کرنسی کی قدر کم کرنے کا مطالبہ ملکی مفاد کے خلاف ہے: زاہد حسین

  • ڈالر ساٹھ روپے سے105 کا ہو گیا مگر برآمدات بڑھنے کے بجائے گھٹیں
  • روپے کی قدر کم ہوئی تو درآمدات مہنگی، غیر ملکی قرضہ اور سود بڑھ جائے گا۔میاں زاہد حسین

کراچی:  پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، بزنس مین پینل کے فرسٹ وائس چےئر مےن اور سابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ گرتی برآمدات بڑھانے کیلئے سخت اقدامات، اصلاحات اور گو شمالی کی ضرورت ہے نہ کہ کرنسی کی قدر کم کرنے کی۔


ایکسپورٹ مینیجرز کی جانب سے کرنسی کی قدر کم کرنے کا مطالبہ غلط ہے جو اپنی نا اہلی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔روپے کو کمزور کرنے کے دقیانوسی خیال کے حامی بتائیں کہ مشرف دور میںجوڈالر ساٹھ روپے کا تھا وہ پیپلز پارٹی کے دور میں ایک سو پانچ روپے کا ہو گیا تو اس سے برآمدات کتنی بڑھیں۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی چند دن میں ڈالر کی قدر میں پانچ روپے تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا مگر برآمدات بڑھنے کے بجائے کم ہو گئیں۔نیم خواندہ ایکسپورٹ مینیجر بیماری کا علاج کرنے کے بجائے شارٹ کٹ دھونڈنے میں مصروف ہیں جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ پالیسی کمزوریوں، توانائی بحران، ٹیکس مسائل،ریفنڈ، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ، برانڈنگ، ویلیو ایڈیشن، نئی منڈیوں کی تلاش جیسے اہم معاملات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے جو ملکی مفاد کے خلاف ہے۔روپے کی قدر گھٹانے سے برآمدات نہیں بڑھتی مگر غیر ملکی قرضہ اور تجارتی خسارہ ضرور بڑھتا ہے۔کرنسی کی قدر کا تعین ملک کے اقتصادی حالات کے مطابق ہونا چاہئیے نہ کہ صرف برآمدات کیلئے۔ برآمدکنندگان کے وقتی فائدے کیلئے بیس کروڑ افراد کے مفادات کو قربان نہیں کیا جا سکتاکیونکہ اس سے درآمدات جو برآمدات سے دگنی ہیں مہنگی ہو جائیں گی جبکہ قرضے اور سود میں اضافہ ہو گا اور افراط زر میں اضافہ ہو گا ۔ ڈالرڈیڑھ روپے مہنگا کر نے سے غیر ملکی قرضوں میں ایک کھرب روپے تک کا اضافہ ہو گا اور اسکا سود بھی اسی تناسب سے بڑھے گا جسکا منفی اثر ملک کے ہر شخص پر پڑے گا۔ 

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی