پہلے بیماریاں تھیں، اب سیلفی یا سیلف کیلنگ، ’’ سیلفی سے ہلاکتیں‘‘


بلاگر نجمہ بی بی (چترال)
دیکھا جائے تو ٹیکنالوجی کے آنے سے لوگوں کی زندگیوں میں ایک انقلاپ بپا ہوگیا ہے مگر کہیں مشکلات میں گھریں ہیں۔۔۔۔ ٹیکنالوجی کا غلط استعمال بچوں پر بری طرح اثر انداز ہورہا ہے۔ گیمز کے زیادہ اسعمال سے وقت کے ساتھ ساتھ صحت کے مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔ خیر یہ ایک الگ موضوع ہے یہاں ہم آپ کو سیلفی کے جنون اور اس جنونیت کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل سے آگا ہ کر رہے ہیں۔

حالیہ دنوں میں کچھ ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو بہت ہی تشویشناک ہیں۔ 

بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے علاقے ناشک میں حالیہ دنوں پیکنک میں گئے دوست تالاب میں گر کر ہلاک ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق ناشک میں واقع دالدیو ڈیم میں سیلیفی لیتے ہوئے ایک دوست ڈوب گیا تو اس کو بچانے کے لئے اس کا دوست پانی میں چھلانگ لگا دیا۔ کالج کے 10 لڑکے پیکنک منانے کے لئے ڈیم پر گئے تھے۔ دوران پیکنک سورابھ جگناتھ جس کی عمر 18 سال ہے ڈیم کے بانڈری وال پر سیلفی لیتے ہوئے توازن کھودیا اور ڈیم کے گہرے پانی میں جاگرا اس کا ہم عمر دوست اجنکیا بہاصاحب گیکر دوست کو بچانے پانی میں چھلانک لگادی دونوں لڑکے پانی کی گہرائی میں چلے گئے۔ بعد ازاں مقامی لوگ جمع ہوگئے اور مچھیروں کی مدد سے دونوں کی لاشیں نکالی۔

رواں سال بھارت میں کئی ایسے واقعات پیش آئے ہیں۔ 9 جنوری کو ایک 18 سالہ لڑکی سیلفی لیتے ہوئے ممبئی کے بندرا بندسٹینڈ میں ڈوب گئی۔ 20 جنوری کو چھٹیاں منانے والا ایک نواجون سلیفی لیتے ہوئے جودھ پور مہران گڑھ فورٹ کی دیوار سے گرکر فوت ہوگیا تھا۔ 20 جنوری ہی کو ایک اور سیلفی کا دیوانہ دیہرا دن میں پھسل کرجھیل میں گرکر فوت ہوگیا۔ فروری1 اور 5 کو ایک 17 سالہ لڑکا چنائی میں سیلفی لیتے ہوئے ٹرین کی زد میں آکرجان دے دی، ایک 14 سالہ لڑکا مدھیا پردیش میں سلیفی لیتے ہوئے کول مائن میں گرکر فوت ہوگیا۔

خدا را سیلفی لیں مگر اپنے آس پاس موجود خطرات پر بھی نظر رکھیں۔

1/کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی