ریگولیٹرز کو قومی سطح پر پالیسیوں اور عمل درآمد کے حوالے سے ایک مربوط پالیسی اور اسکے نفاذ کی ضرورت ہے

ریگولیٹرز کو قومی سطح پر پالیسیوں اور عمل درآمد کے حوالے سے ایک مربوط پالیسی اور اسکے نفاذ کی ضرورت ہے

پاکستان کی بیشتر پالیسیاں اپنی نااہلی کی وجہ سے فیصلہ سازی کی سطح پر بری طرح متاثر ہوتی ہیں، لیکن عمل درآمد کی سطح پر اس سے کہیں زیادہ بدتر ہے۔ نگراں وزیر یونس ڈھاگا

کراچی، 7 نومبر، 2023۔ انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ (آئی او بی ایم) میں آج دو روزہ بزنس مینجمنٹ اینڈ سسٹین ایبلٹی (آئی سی بی ایم ایس) بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہوگیا ہے۔ اس موقع پر سرکاری حکام، معروف تعلیمی اداروں کے ماہرین کے ساتھ ساتھ پاکستان کی معروف کمپنیوں کے سینئر کارپوریٹ ایگزیکٹوز موجود تھے۔ تقریب کے مہمان خصوصی سندھ کے نگراں وزیر ریونیو، صنعت و تجارت یونس ڈھاگا تھے۔ اس موقع پر آئی او بی ایم کے صدر طالب ایس کریم نے تقریب میں افتتاحی خطاب کیا۔ 

ریگولیٹرز کو قومی سطح پر پالیسیوں اور عمل درآمد کے حوالے سے ایک مربوط پالیسی اور اسکے نفاذ کی ضرورت ہے



اس کانفرنس کا عنوان ''غیر یقینی دور میں کاروبار میں پائیدار ی اور جدت: چیلنجز اور مواقع'' ہے جس کا انعقاد آئی او بی ایم کیمپس میں کیا گیا جہاں مقررین اور ماہرین نے تبادلہ خیال، تعاون اور اہم معلومات کو پیش کرنے پر اظہار خیال کیا۔ افتتاحی سیشن میں اسٹین فورڈ یونیورسٹی کے فل برائٹ اسکالر اور لمز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شکیل صادق ججا نے خطاب کیا۔ اس موقع پر قابل ذکر مہمانوں میں کراچی چیمبرآف کامرس کے صدر افتخار احمد شیخ اور مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر محمد اظفر احسن موجود تھے۔

تقریب میں مہمان خصوصی نگراں وزیر یونس ڈھاگا نے کانفرنس کے ایجنڈے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا، ''گلوبلائزیشن نے رابطے پیدا کئے ہیں، جس نے معلومات تک رسائی کو آسان بنایا ہے لیکن اس نے ہمارے کاروبار، ہمارے طریقہ کار اور ہماری گورننس کو اُن گاہکوں کے سامنے بھی بے نقاب کیا ہے جن سے ہم بی 2 بی اور جی 2 بی کی بنیاد پر لین دین کرتے ہیں۔ پاکستان کی بیشتر پالیسیاں اپنی نااہلی کی وجہ سے فیصلہ سازی کی سطح پر بری طرح متاثر ہوتی ہیں، لیکن عمل درآمد کی سطح پر اس سے کہیں زیادہ بدتر ہے۔ اس لئے ہمارے ریگولیٹرز کو قومی سطح پر پالیسیوں اور ان پر عمل درآمد کے حوالے سے ایک مربوط پالیسی اور اسکے نفاذ کی ضرورت ہے۔''

آئی او بی ایم کے صدر طالب کریم نے اپنے خطاب میں کہا، ''اس فلیگ شپ کانفرنس کا مقصد کاروباری انتظام کے بدلتے ہوئے منظرنامے پر توجہ دیتے ہوئے علمی مقالوں کا بھرپور جائزہ لینا ہے۔ ہماری توجہ آن کیمپس تدریس برقرار رکھنے پر مرکوز ہے، یہاں تک کہ ہائبرڈ طریقہ کار کی طرف منتقلی کی بھی صلاحیت ہے۔ اس طرح کے پروگرامز کاروباری انتظام کے اصولوں کو نئی شکل دینے کیلئے اسکالرز اور ماہرین کو متحد کرتے ہیں۔''

اس تقریب کا مقصد غیر یقینی صورتحال سے دوچار دنیا میں پائیدار اور جدید کاروباری اداروں کی تعمیر میں حائل چیلنجز اور مواقع کے بارے میں جامع گفتگو کو فروغ دینا ہے۔ مزید برآں، کانفرنس میں ایک کارپوریٹ پینل ڈسکشن بھی شامل تھا جس کا موضوع ''پائیدار کاروباری ماڈل: غیر یقینی دور میں ایک عملی تبدیلی'' تھا، جسے یونی لیور میں سسٹین ایبلٹی اور کارپوریٹ کمیونکیشنز کی ہیڈ فاطمہ ارشد نے ماڈریٹ کیا۔ پینل میں یونٹی فوڈز، مانڈیلیز پاکستان، اسماعیل انڈسٹریز سمیت دیگر کے سینئر ایگزیکٹوز نے شرکت کی۔

اس تقریب میں ''پائیدار اور جدید کاروباری اداروں کی تشکیل میں تعلیم اور تحقیق کا کردار'' کے موضوع پر بھی اکیڈمک پینل کا مباحثہ منعقد ہوا جسے آئی او بی ایم کی ہیڈ آف اکیڈیمکس ڈاکٹر امبر رضا نے ماڈریٹ کیا۔ اس مباحثے کے دوران پینلسٹس میں آئی او بی ایم، اسٹین فورڈ یونیورسٹی، یو ایم ٹی، لمز، آئی بی اے اور دیگر صف اول کے اداروں کے اہم نمائندے شامل تھے۔

یہ بین الاقوامی کانفرنس آئی او بی ایم کے پاکستان میں بامعنی مکالمے، سیکھنے اور علم کے تبادلے کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے کے عزم کا ثبوت ہے۔ یہ تقریب دوسرے روز بھی جاری رہے گی جہاں معروف ماہرین تعلیم اور پروفیشنل افراد ورکشاپس منعقد کریں گے۔

آئی او بی ایم کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ایچ او ڈی مینجمنٹ اینڈ ایچ آر ڈپارٹمنٹ ڈاکٹر شگفتہ غوری، اسسٹنٹ پروفیسر، مینجمنٹ اینڈ ایچ آر اور کنوینر آئی سی بی ایم ایس 2023 ڈاکٹر جنید انصاری، اور ایچ او ڈی، کمرشل اینڈ پروفیشنل اسٹڈیز رابعہ صابری نے اپنی ٹیم کے ہمراہ بین الاقوامی آئی سی بی ایم ایس 2023 کانفرنس کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی