نوروز کیا ہے؟ نوروز کیا پیغام لیکر آتا ہے؟
تحریر ابوالحسنین
فارسی زبان کا یہ لفظ ’نوروز‘ جس کا معنی ہے ’’نیا دن‘‘۔ کہنے کو تو ایک لفظ ہے مگراپنے اندر بڑا مفہوم رکھتا ہے۔ نوروز دراصل نئے سال اور موسم بہار کے استقبال کا ایک خاص دن ہے۔ اور اس دن کو نہ صرف پاکستان کے شمالی علاقوں میں منایا جاتاہے بلکہ مغربی چین سے ترکی تک، ایران اور وسطی ایشیائی ممالک تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان، کرغیستان کے علاوہ بھارت کے کچھ حصوں سمیت عراق کے کچھ حصوں میں کروڑوں لوگ مناتے ہیں۔
مارچ کے مہینے میں مردہ زمین پھر سے زندہ ہوجاتی ہے اور اس پر نباتات اگنا شروع ہوجاتے ہیں۔ درخت و نباتات پھر سے زندگی کی طرف لوٹ آتے ہیں۔ بے جان زمین ایک بار پھر زندگی کی طرف لوٹتی ہے۔ یہاں تک کہ سردی سے مرجھائے چہروں پر بھی رونق نمودار ہوتی ہے۔ جانوروں اور نباتات کے ساتھ ساتھ انسان بھی موسم بہار کے آتے ہی خوشگوار کیفیت میں مبتلاہوجاتے ہیں۔ چہروں پر رونق اور تروتازگی آتی ہے۔
اب بتائے اس دن کو ’نوروز‘ نہیں تو اور کیا کہیں گے۔ اس دن اللہ رب العزت کا شکر نہ کریں تو اور کیا کریں۔ کیونکہ وہی تو ہے جو مردوں کو زندہ کرتا ہے، مرجھائے ہووں کو تروتازہ کرتا ہے۔ ویسے تو ہرلمحے ہم اللہ کا شکر بجالاتے ہیں مگر نوروز کو ہم خاص طور پر کیوں مناتے ہیں ہم اس دن اللہ رب العزت کا لاکھوں بار شکر کیوں کرتے ہیں اس بات کو سمجھنے کے لئے قرآن شریف کے سورہ الروم کی آیات نمبر 17 سے 20 تک کو پڑھیں اور سمجھ نہ آئے تو بار بار پڑھیں تاکہ نوروز کے منانے کا مقصد سمجھ میں آجائے۔
سُوۡرَةُ الرُّوم کی آیات نمبر 17 سے 20 میں اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتاہے۔
سوتم الله کی تسبیح کیا کرو شام کے وقت اور صبح کے وقت۔ (17) اور تمام آسمان اور زمین میں اسی کی حمد ہوتی ہے اور بعد زوال اور ظہر کے وقت۔ (18) وہ جاندار کو بے جان سے باہر لاتاہے اور بے جان کو جاندار سے باہر لاتا ہے زمین کو اس کے مردہ ہونے کے بعد زندہ کرتا ہے اور اسی طرح تم لوگ نکالے جاؤ گے۔ (19) اور اسی کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر تھوڑے ہی روزوں بعد تم آدمی بن کر پھیلے ہوئے پھرتے ہو۔ (20)
وہ اللہ ہی تو ہے جو زمین کو مردہ ہونے کے بعد زندہ کرتا ہے۔ ہم اس دن کو یوم تشکر کے طور پر مناتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک یہ بھی ہے۔
اس دن کا ایک اورمذہبی پہلو یہ بھی سامنے آتا ہے کہ پہلی بار دنیا میں سورج اسی دن دنیا پر طلوع ہوا تھا اور اسی دن درختوں پر ہریالی آئی تھی۔ طوفان نوح علیہ السلام بھی اسی روز ختم ہوا اور ںوح ؑ کی کشتی بھی اسی روز کوہ جودی پر اتری۔ عرض بہت سے مذہبی واقعات اس دن سے منسوب ہیں۔
کئی مسلکوں میں اس دن کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ اس روز خصوصی عبادات کا اہتمام ہوتا ہے جن میں آنے والے سال کے لئے خوشحالی، امن و سلامتی، ترقی اور ملک و قوم کے لئے دعائیں مانگی جاتی ہیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں