ڈاکٹر پرویز نعیم، کے ایف ڈبلیو کے سینئر سیکٹر کورڈینیٹر، قاضی عظمت عیسیٰ، پی پی اے ایف کے سی ای او اور علی سرفراز حسین، کارانداز پاکستان کے سی ای او ’پاکستان مائیکروفنانس انویسٹمنٹ کمپنی‘ کے قیام کے معاہدے پر دستخط کررہے ہیں۔ اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور کارانداز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چئیرمین ڈاکٹر عشرت حسین سابق گورنر اسٹیٹ بینک بھی موجود ہیں۔
اس کمپنی میں ابتدائی سرمائے کے طور پر پی پی اے ایف کی جانب سے 3 ارب روپے، کار انداز کی جانب سے 15 ملین پونڈ اور کے ایف ڈبلیو کی جانب سے 7 ملین یورو فراہم کئے جارہے ہیں۔
اسلام آباد: پاکستان پاورٹی ایلی ویشن فنڈ (پی پی اے ایف)، کارانداز پاکستان (برطانوی حکومت کے محکمہ بین الاقوامی ترقی کی جانب سے مالی تعاون فراہم کرنے والا ادارہ ) اور جرمن حکومت کے ترقیاتی بینک KfW (Kreditanstalt für Wiederaufbau) نے آج (جمعرات) ایک تقریب میں پاکستان مائیکروفنانس انویسٹمنٹ کمپنی (پی ایم آئی سی) کے قیام کے لئے شیئرہولڈرز ایگریمنٹ (Shareholders' Agreement)پر دستخط کئے۔ اس تقریب میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی موجود تھے۔
نجی شعبے کی انویسٹمنٹ فنانس کمپنی، پی ایم آئی سی کا قیام مئی 2015 میں وزیر خزانہ کی جانب سے متعارف کرائی گئی نیشنل فنانشل انکلوشن اسٹریٹجی (این ایف آئی ایس) کی روشنی میں اہم سنگ میل ہے۔
اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا،
" پاکستان مسلم لیگ (ن) کا مقصد یہ ہے کہ غریب، پسماندہ اور سہولیات سے محروم گھرانوں کی ضروریات اور خواہشات پوری کی جائیں اور ہماری حکومت کی جانب سے مئی 2015 میں متعارف کردہ نیشنل فنانشل انکلوشن اسٹریٹجی (این ایف آئی ایس) کا ہدف مالی سہولیات کی فراہمی کے ذریعے معاشرے کے پسماندہ طبقوں کی مدد کرنا ہے۔ آج درحقیقت ہمارے لئے یہ ایک عظیم موقع ہے جب ہم پاکستان میں ترقی کو اگلی سطح تک بڑھانے کے لئے مائیکروفنانس کے شعبے میں ایک نئے ادارے کے قیام کی بنیاد ڈال رہے ہیں۔ میں پی ایم آئی سی کے شیئر ہولڈرز (پی پی اے ایف، ڈی ایف آئی ڈی کے ذریعے کارانداز پاکستان اور جرمن ترقیاتی بینک کے ایف ڈبلیو) کو اس کمپنی کے قیام کے اہم سنگ میل پر مبارک باد دیتا ہوں۔"
اس کمپنی کے قیام کا مقصد پاکستان میں چھوٹے اور نچلی سطح کے کاروبار اور غریبوں کو مالی وسائل فراہم کرنا ہے۔ پی ایم آئی سی کی فنانسنگ سے توقع ہے کہ ہر سال تقریبا 3 لاکھ افرادکو ملازمتوں کے نئے مواقع حاصل ہوسکیں گے ۔
پاکستان پاورٹی ایلی ویشن فنڈ (پی پی اے ایف)کے سی ای او قاضی عظمت عیسیٰ نے بتایا، "یہ مائیکروفنانس کے شعبے کے لئے اہم موڑ ہے کہ پی ایم آئی سی وہ بنیادیں مضبوط کررہی ہے جو ہم نے 15 سال قبل پاکستان کے لاکھوں غریبوں اور مالی وسائل سے محروم افراد کو ذمہ دارانہ طور پر مالیاتی خدمات کی فراہمی کی صورت میں ڈالیں۔ نئی کمپنی کے بارے میں توقع ہے کہ ریگولیٹری ضروریات کی تکمیل کے بعد یکم جولائی 2016 سے اپنے آپریشنز کا آغاز کردے گی اور پی ایم آئی سی کی جانب سے خواتین اور دیہی علاقوں میں 50 فیصد قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ "
اس موقع پر ڈی ایف آئی ڈی پاکستان کی ڈپٹی ہیڈ جوڈتھ ہربرٹن نے بتایا، "مجھے انتہائی خوشی ہے کہ کارانداز پاکستان کے ذریعے برطانیہ پی ایم آئی سی سے منسلک ہے۔ یہ پاکستان میں مالی سہولیات کے ایجنڈے کو طویل المیعاد بنیادوں پر تعاون فراہم کرتا ہے ۔ اس نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ کام کرکے مائیکروفنانس کے شعبے میں 100 ملین پونڈ کا اضافہ کیا ہے۔ جس کے باعث 20 لاکھ افراد کی چھوٹے قرضوں تک رسائی میں آسانی ہوئی ۔اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ کی عالمی رینکنگ برائے مائیکروفنانس بزنس میں پاکستان بدستور اولین پانچ ملکوں میں شامل ہے۔ "
انہوں نے کہا، "ہمیں یقین ہے کہ پی ایم آئی سی کے ذریعے مائیکرو شعبے میں لوگوں کی بڑی تعداد کو مالیاتی وسائل تک رسائی حاصل ہوجائے گی جس کے نتیجے میں ملازمتوں کے مواقع بڑھیں گے اور ملک میں چھوٹے و نچلے کاروبار کی ترقی میں اضافہ ہوگا ۔ یہ پاکستان اور برطانیہ دونوں کے لئے فائدہ مند ہے۔ "
کارانداز پاکستان کے سی ای او علی سرفراز حسین نے بتایا، "پاکستان میں مائیکروفنانس کے شعبے میں یہ حقیقی تبدیلی ہے اور مجھے خوشی ہے کہ کارانداز پاکستان اس اقدام میں شراکت دار ہے۔ پی ایم آئی سی اس شعبے میں آنے والے سالوں کے دوران لاکھوں مستحق مرد و خواتین کو مالی وسائل تک رسائی فراہم کرے گا اور ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے اور ملک میں چھوٹے اور نچلے کاروبار کے لئے مالی وسائل تک رسائی میں بہتری آئے گی۔ "
جرمن ترقیاتی بینک کے ایف ڈبلیو کے نمائندے نے بتایا، "پی ایم آئی سی کو آخرکار حقیقت بنتا دیکھ کر کے ایف ڈبلیو انتہائی خوش ہے۔ گزشتہ مہینوں میں یہ ظاہر ہوا ہے کہ ہمارے پاس شیئر ہولڈرز اور مجوزہ بورڈ ارکان دونوں کی طرف سے مستحکم اور پرعزم ٹیم موجود ہے۔ ہم پراعتماد ہیں کہ مائیکروفنانس کے شعبے میں درکار وسائل اور مالیاتی سہولیات کی وسیع حکمت عملی کی فراہمی کے ذریعے پی ایم آئی سی آئندہ چند ماہ کے دوران آپریشنل ہوجائے گی۔ "
فی الوقت پاکستان میں 2 کروڑ 5 لاکھ افراد کی مارکیٹ میں صرف 40 لاکھ افراد کی مائیکروفنانس کی خدمات تک رسائی ہے اور یہ شعبہ محدود وسائل کے باعث وسعت اختیار نہیں کرپا رہا۔ دنیا میں مائیکروفنانس کے قانونی تقاضوں پر عمل درآمد میں پاکستان کا نام سب سے اوپر آتا ہے اور پی ایم آئی سی مائیکروفنانس کے شعبے میں 2020 تک ایک کروڑ افراد کو مالی وسائل فراہم کرے گا ، پاکستان میں مالی سہولیات میں بہتری لانے کے لئے یہ اس شعبے میں متعین کردہ ہدف ہے۔
اس کمپنی میںابتدائی سرمائے کے طور پر پی پی اے ایف کی جانب سے 3 ارب روپے، کار انداز کی جانب سے 15 ملین پونڈ اور کے ایف ڈبلیو کی جانب سے 7 ملین یورو فراہم کئے جارہے ہیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں